مگر میں بھی رستہ بدلتا نہیں

رئیس فروغؔ


کوئی دو قدم ساتھ چلتا نہیں
مگر میں بھی رستہ بدلتا نہیں
دریچے تو سب کھل چکے ہیں مگر
دھواں ہے کہ گھر سے نکلتا نہیں
وہی شب کو شبنم وہی دن کو دھوپ
محبت کا موسم بدلتا نہیں
کسی بات سے میری ہر بات میں
جو بل پڑچکا ہے نکلتا نہیں
صبا بھی ہے ہم بھی گلی میں تری
مسافر مسافر سے جلتا نہیں
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل
متقارب مثمن محذوف
فہرست