جیسے دیکھے نہیں سائے میں نے

رئیس فروغؔ


در و دیوار سجائے میں نے
جیسے دیکھے نہیں سائے میں نے
سخت برہم تھیں ہوائیں پھر بھی
ریت پر پھول بنائے میں نے
میرے آنگن کی اداسی نہ گئی
روز مہمان بلائے میں نے
پھر کسی خواب رمیدہ کے لیے
نیند کے جال بچھائے میں نے
جب سمندر میں تلا طم نہ رہا
اپنے گرداب بنائے میں نے
تیری تصویر جو دیکھی اس بار
رنگ پھیلے ہوئے پائے میں نے
دھوپ نے اور جلایا تو فروغؔ
اور کچھ پیڑ لگائے میں نے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست