دل کسی اور سمندر میں اتر جائے گا

رئیس فروغؔ


جب تری یاد کا طوفان گزر جائے گا
دل کسی اور سمندر میں اتر جائے گا
دشت سے دور سہی سایۂ دیوار تو ہے
ہم نہ ٹھہریں گے کوئی اور ٹھہر جائے گا
داغ رہنے کے لیے ہوتے ہیں رہ جائیں گے
وقت کا کام گزرنا ہے گزر جائے گا
اپنے حالات سے میں صلح تو کر لوں لیکن
مجھ میں روپوش جو اک شخص ہے مرجائے گا
دوپہر میں وہ کڑی دھوپ پڑے گی کہ فروغؔ
جس کے چہرے پہ جو غازہ ہے اتر جائے گا
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست