یہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے

بہادر شاہ ظفر


واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے
یہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے
ہو ملاقات تو صفائی سے
اور صفائی نہیں تو پھر کیا ہے
دل ربا کو ہے دل ربائی شرط
دل ربائی نہیں تو پھر کیا ہے
گلہ ہوتا ہے آشنائی میں
آشنائی نہیں تو پھر کیا ہے
اللٰہ اللٰہ رے ان بتوں کا غرور
یہ خدائی نہیں تو پھر کیا ہے
موت آئی تو ٹل نہیں سکتی
اور آئی نہیں تو پھر کیا ہے
مگس قاب اغنیا ہونا ہے
بے حیائی نہیں تو پھر کیا ہے
بوسۂِ لب دلِ شکستہ کو
مومیائی نہیں تو پھر کیا ہے
نہیں رونے میں گر ظفرؔ تاثیر
جگ ہنسائی نہیں تو پھر کیا ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست