ایک تہمت ہے جوانی کیا ہے

احسان دانش


عمرِ رفتہ کی کہانی کیا ہے
ایک تہمت ہے جوانی کیا ہے
میرے اشکوں کی روانی دیکھی
تیرے خنجر کی روانی کیا ہے
تیرے محبوب تبسم کا جواب
میری آشفتہ بیانی کیا ہے
رات روتے ہوئے گزرے گی ضرور
ورنہ یہ دل پہ گرانی کیا ہے
دشمن زیست پہ جاں دیتا ہوں
اور جینے کی نشانی کیا ہے
ہاتھ میں تیغ ہے بل چتون پر
آج یہ آپ نے ٹھانی کیا ہے
عہدِ پیری میں رلاتی ہے لہو
ہائے کمبخت جوانی کیا ہے
ایک موہوم سا طوفان خودی
کچھ نہیں جوش جوانی کیا ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست