ہم بہی خواہ سبھی کے ہیں بھلا ہو ساقی

اسرار الحق مجاز


درد کی دولتِ بیدار عطا ہو ساقی
ہم بہی خواہ سبھی کے ہیں بھلا ہو ساقی
سخت جاں ہی نہیں ہم خودِ سر و خود دار بھی ہیں
ناوکِ ناز خطا ہے تو خطا ہو ساقی
سعی تدبیر میں مضمر ہے اک آہ جاں سوز
اس کا انعام سزا ہو کہ جزا ہو ساقی
سینۂ شوق میں وہ زخم کہ لو دے اٹھے
اور بھی تیز زمانے کی ہوا ہو ساقی
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست