کیا ہوا کہیے مجھ میں کیا نہ رہا

بیخود بدایونی


کیوں میں اب قابل جفا نہ رہا
کیا ہوا کہیے مجھ میں کیا نہ رہا
ان کی محفل میں اس کے چرچے ہیں
مجھ سے اچھا مرا فسانہ رہا
واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے
میکدہ اب تو میکدہ نہ رہا
اف رے نا آشنائیاں اس کی
چار دن بھی تو آشنا نہ رہا
لاکھ پردے میں کوئی کیوں نہ چھپے
راز الفت تو اب چھپا نہ رہا
اتنی مایوسیاں بھی کیا بیخودؔ
کیا خدا کا بھی آسرا نہ رہا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست