قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا

سدرشن فاکر


شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا
قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا
تا عمر ڈھونڈتا رہا منزل میں عشق کی
انجام یہ کہ گردِ سفر لے کے آ گیا
نشتر ہے میرے ہاتھ میں کاندھوں پہ مے کدہ
لو میں علاج دردِ جگر لے کے آ گیا
فاکرؔ صنم کدے میں نہ آتا میں لوٹ کر
اک زخم بھر گیا تھا ادھر لے کے آ گیا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست