خیال روئے خوباں سے پری خانے میں رہتا ہوں

مصحفی غلام ہمدانی


نہ سمجھو تم کہ میں دیوانہ ویرانے میں رہتا ہوں
خیال روئے خوباں سے پری خانے میں رہتا ہوں
تماشا گاہِ عالم کا تماشا مجھ سے مت پوچھو
کہ جوں آئینہ میں حیرت کے کاشانے میں رہتا ہوں
خم جوشان عشق بے محابا ہوں میں تب ہی تو
نہ شیشے میں ٹھہرتا ہوں نہ پیمانے میں رہتا ہوں
شریف کعبہ نت مجھ کو سلامِ شوق بھیجے ہے
میں کافر گرچہ ہندستاں کے بت خانے میں رہتا ہوں
مجھے اے مصحفیؔ ہے کام ہر دمِ ذکر خوباں سے
اسی خاطر تو میں مشغول افسانے میں رہتا ہوں
فہرست