کوئی چال ہے یہ بھی آہ ظالم

مصحفی غلام ہمدانی


یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم
کوئی چال ہے یہ بھی آہ ظالم
اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے
ایدھر بھی تو کر نگاہ ظالم
ہے راست تو یہ کہ میں نہ دیکھا
تجھ سا کوئی کج کلاہ ظالم
کچھ رحم بھی ہے تری جفا سے
اک خلق ہے داد خواہ ظالم
کس واسطے بولتا نہیں تو
کیا مجھ سے ہوا گناہ ظالم
اے مصحفیؔ دل کہیں نہ دیجے
ہوتی ہے بری یہ چاہ ظالم
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست