ہم لوگ وحشی خبطی دیوانے باؤلے ہیں

مصحفی غلام ہمدانی


لگتے ہیں نت جو خوباں شرمانے باؤلے ہیں
ہم لوگ وحشی خبطی دیوانے باؤلے ہیں
یہ سحر کیا کیا ہے بالوں کی درہمی نے
جو اس پری پر اپنے بیگانے باؤلے ہیں
جی جھونکتا ہے کوئی آتش میں ناحق اپنا
جلتے ہیں شمع پر جو پروانے باؤلے ہیں
عصمت کا اپنی اس کو جب آپھی غم نہ ہووے
لگتے ہیں ہم جو ناحق غم کھانے باؤلے ہیں
اس مے کا ایک قطرہ سوراخ دل کرے ہے
بھر بھر جو ہم پییں ہیں پیمانے باؤلے ہیں
گردش سے پتلیوں کی سرگشتہ ہے زمانہ
مستی سے اس نگہ کی مے خانے باؤلے ہیں
جاتے ہیں اس گلی میں لڑکوں کو ساتھ لے کر
میاں مصحفیؔ بھی یارو کیا سیانے باؤلے ہیں
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
فہرست