یہی جانتا ہے تو کیا جانتا ہے

یگانہ چنگیزی


زمانہ خدا کو خدا جانتا ہے
یہی جانتا ہے تو کیا جانتا ہے
اسی میں دل اپنا بھلا جانتا ہے
کہ اک ناخدا کو خدا جانتا ہے
وہ کیوں سر کھپائے تری جستجو میں
جو انجام فکرِ رسا جانتا ہے
خدا ایسے بندے سے کیوں پھر نہ جائے
جو بیٹھا دعا مانگنا جانتا ہے
زہے سہو کاتب کہ سارا زمانہ
مجھی کو سراپا خطا جانتا ہے
انوکھا گنہ گار یہ سادہ انساں
نوشتے کو اپنا کیا جانتا ہے
یگانہؔ تو ہی جانے اپنی حقیقت
تجھے کون تیرے سوا جانتا ہے
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
متقارب مثمن سالم
فہرست