اس جادۂ باطل سے پھرا بھی نہیں جاتا

یگانہ چنگیزی


دنیا کا چلن ترک کیا بھی نہیں جاتا
اس جادۂ باطل سے پھرا بھی نہیں جاتا
زندان مصیبت سے کوئی نکلے تو کیونکر
رسوا سرِ بازار ہوا بھی نہیں جاتا
دل بعد فنا بھی ہے گراں بارِ امانت
دنیا سے سبک دوش اٹھا بھی نہیں جاتا
کیوں آنے لگے شاہد عصمت سرِ بازار
کیا خاک کے پردے میں چھپا بھی نہیں جاتا
اک معنی بے لفظ ہے اندیشۂ فردا
جیسے خط قسمت کہ پڑھا بھی نہیں جاتا
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست