گھر گھر جمالِ یار کا افسانہ ہو گیا

یگانہ چنگیزی


روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
گھر گھر جمالِ یار کا افسانہ ہو گیا
صورت پرست کب ہوئے معنی سے آشنا
عالم فریب طور کا افسانہ ہو گیا
چشم ہوس ہے شیفتۂ حسن ظاہری
دل آشنائے معنی بیگانہ ہو گیا
آساں نہیں ہے آگ میں دانستہ کودنا
دیوانہ شوقِ وصل میں پروانہ ہو گیا
کیفیت حیات تھی دم بھر کی میہماں
لبریز پیتے ہی مرا پیمانہ ہو گیا
اشکوں سے جام بھر گئے ساقی کی یاد میں
کچھ تو مآل مجلس رندانہ ہو گیا
دیر و حرم بھی ڈھ گئے جب دل نہیں رہا
سب دیکھتے ہی دیکھتے ویرانہ ہو گیا
کل کی ہے بات جوش پہ تھا عالم شباب
یادش بخیر آج اک افسانہ ہو گیا
آئینہ دیکھتا ہے گریباں کو پھاڑ کر
وحشی اب اپنا آپ ہی دیوانہ ہو گیا
کیا جانے آج خواب میں کیا دیکھا یاسؔ نے
کیوں چونکتے ہی آپ سے بیگانہ ہو گیا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست