لبوں پہ جان بھی آ جائے گی جواب کے ساتھ

مرزا غالب


نہ پوچھ حال اس انداز اس عتاب کے ساتھ
لبوں پہ جان بھی آ جائے گی جواب کے ساتھ
مجھے بھی تاکہ تمنا سے ہو نہ مایوسی
ملو رقیب سے لیکن ذرا حجاب کے ساتھ
نہ ہو بہ ہرزہ روادار سعیِ بے ہودہ
کہ دورِ عیش ہے مانا خیال و خواب کے ساتھ
بہ ہر نمط غمِ دل باعثِ مسرت ہے
نموئے حیرتِ دل ہے ترے شباب کے ساتھ
لگاؤ اس کا ہے باعث قیامِ مستی کا
ہوا کو لاگ بھی ہے کچھ مگر حباب کے ساتھ
ہزار حیف کہ اتنا نہیں کوی غالب
کہ جاگنے کو ملا دے وے آ کے خواب کے ساتھ
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مجتث مثمن مخبون محذوف
فہرست