بھول گئے رستہ گھر کا

باقی صدیقی


ایسا وار پڑا سر کا
بھول گئے رستہ گھر کا
زیست چلی ہے کس جانب
لے کر کاسہ مرمر کا
کیا کیا رنگ بدلتا ہے
وحشی اپنے اندر کا
سر پہر ڈالی سرسوں کی
پاؤں میں کانٹا کیکر کا
کون صدف کی بات کرے
نام بڑا ہے گوہرکا
دن ہے سینے کا گھاؤ
رات ہے کانٹا بستر کا
اب تو وہ جی سکتا ہے
جس کا دل ہو پتھر کا
چوڑو شعر اٹھو باقیؔ
وقت ہوا ہے دفتر کا
فہرست