یرے دشمن رہیں میرے دل میں

باقی صدیقی


کیا ہے اس اجڑی ہوئی منزل میں
یرے دشمن رہیں میرے دل میں
وہم آنے لگے کیا کیا دل میں
رک گیا قافلہ کس منزل میں
سوچتا کچھ ہے تو کرتا کچھ ہے
آدمی ہوتی ہے جب مشکل میں
موج آتی ے لٹ جاتی ہے
کون سی بات نہیں ساحل میں
جانے کیا دل کو ہوا ہے باقیؔ
جی نہیں لگتا کسی محفل میں
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست