ستارے جھلملا اٹھے سرِ شام

باقی صدیقی


لیا کس نے ابھی سے صبح کا نام
ستارے جھلملا اٹھے سرِ شام
فسون آرزو ٹوٹے نہ ٹوٹے
ہمارے سامنے ہے دل کا انجام
چلے جائیں گے خالی ہاتھ بھی ہم۔۔
مگر آئے تھے سن کر آپ کا نام
جو ہم بدلے تو کوئی بھی نہ بدلا
جو تم بدلے تو بدلا دور ایام
محبت اور اطوار زمانہ
کیا اپنی وفا کو ہم نے بدنام
تمنا داغ دے جائے نہ باقیؔ
ستارا ایک ٹوٹا ہے سرشام
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست