اس چپ میں بھی ہے جی کازیاں بولتے رہو

باقی صدیقی


کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو
اس چپ میں بھی ہے جی کازیاں بولتے رہو
ہر یاد، ہر خیال ہے لفظوں کا سلسلہ
یہ محفل نوا ہے یہاں بولتے رہو
موج صدائے دل پہ رواں ہے حصار زیست
جس وقت تک ہے منہ میں زباں بولتے رہو
اپنا لہو ہی رنگ ہے ، اپنی تپش ہی بو
ہو فصلِ گل کہ دورِ خزاں بولتے رہو
قدموں پہ بار ہوتے ہیں سنسان راستے
لمبا سفر ہے ہم سفراں بولتے رہو
ہے زندگی بھی ٹوٹا ہوا آئنہ تو کیا
تم بھی بطرز شیشہ گراں بولتے رہو
باقیؔ جو چپ رہو گے تو اٹھیں گی انگلیاں
ہے بلونا بھی رسم جہاں بولتے رہو
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست