تو مہرباں تھا تو دنیا بھی مہرباں تھی کبھی

باقی صدیقی


یہی جہاں تھا، یہی گردش جہاں تھی کبھی
تو مہرباں تھا تو دنیا بھی مہرباں تھی کبھی
ترے شگفتہ شگفتہ نقوشِ پا کے طفیل
مری نگاہ میں ہر راہ کہکشاں تھی کبھی
مرے خیال سے تیرا غرور روشن تھا
تری نگاہ سے دنیا میری جواں تھی کبھی
ترے تبسمِ رنگیں سے پھول کھلتے تھے
مری حیات بہاروں ی داستاں تھی کبھی
وہ بے خودی مری، وہ تیرے قرب کا احساس
نہ آس پاس تھی دنیا نہ درمیاں تھی کبھی
کبھی کبھی مجھے باقیؔ خیال آتا ہے
وہاں ہیں ہے مری زندگی جہاں تھی کبھی
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست