یقیں کتنا ہی پختہ ہو گماں تک ساتھ دیتا ہے

باقی صدیقی


خیال سود احساسِ زیاں تک ساتھ دیتا ہے
یقیں کتنا ہی پختہ ہو گماں تک ساتھ دیتا ہے
بدلتے جا رہے ہیں مبدم حالات دنیا کے
تمہارا غم بھی اب دیکھیں کہاں تک ساتھ دیتا ہے
خیال ناخدا پھر بھی مسلط ہے زمانے پر
اگرچہ سیلِ رواں تک ساتھ دیتا ہے
زمانے کی حقیقت خود بخود کل جائے گی باقیؔ
چلا چل تو بھی وہ تیرا جہاں تک ساتھ دیتا ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست