یعنی جو کچھ بھی تھا وہ تھا بھی نہیں

جون ایلیا


جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں
یعنی جو کچھ بھی تھا وہ تھا بھی نہیں
بس گیا جب وہ شہرِ دل میں مرے
پھر میں اس شہر میں رہا بھی نہیں
اک عجب طور حال ہے کہ جو ہے
یعنی میں بھی نہیں خدا بھی نہیں
لمحوں سے اب معاملہ کیا ہو
دل پہ اب کچھ گزر رہا بھی نہیں
جانیے میں چلا گیا ہوں کہاں
میں تو خود سے کہیں گیا بھی نہیں
تو مرے دل میں آن کے بس جا
اور تو میرے پاس آ بھی نہیں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست