اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو

جون ایلیا


دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو
جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے
میں بھلا کیسے گنوا دوں اس کو
تجھ گماں پر جو عمارت کی تھی
سوچتا ہوں کہ میں ڈھا دوں اس کو
جسم میں آگ لگا دوں اس کے
اور پھر خود ہی بجھا دوں اس کو
ہجر کی نذر تو دینی ہے اسے
سوچتا ہوں کہ بھلا دوں اس کو
جو نہیں ہے مرے دل کی دنیا
کیوں نہ میں جونؔ مٹا دوں اس کو
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست