جو صید کا عالم وہی صیاد کا عالم

جگر مراد آبادی


اللٰہ رے اس گلشنِ ایجاد کا عالم
جو صید کا عالم وہی صیاد کا عالم
اف رنگِ رخ بانی بیداد کا عالم
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانیے کیا ہے دلِ ناشاد کا عالم
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم
میں اور ترے ہجر مسلسل کی شکایت
تیرا ہی تو عالم ہے تیری یاد کا عالم
کیا جانیے کیا ہے مری معراج مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم
ارباب چمن سے نہیں پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہتِ برباد کا عالم
کیوں آتشِ گل میرے نشیمن کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برق چمن زاد کا عالم
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست