عیاں جب ہر جگہ دیکھوں اسی کے ناز پنہاں کو

خواجہ میر درد


ملاؤں کس کی آنکھوں سے میں اپنی چشمِ حیراں کو
عیاں جب ہر جگہ دیکھوں اسی کے ناز پنہاں کو
تجھے اے شمع کیا دیکھیں زمانے کو دکھانا ہے
ہمیں جوں کاغذ آتش زدہ اور ہی چراغاں کو
نہ تنہا کچھ یہی اطفال دشمن ہیں دوانوں کے
بھرے ہے کوہ بھی دیکھا تو یاں پتھروں سے داماں کو
جھمکتے ہیں ستاروں کی طرح سوراخ ہستی کے
چھپایا گو کہ جوں خورشید میں داغ نمایاں کو
نہ واجب ہی کہا جاؤے نہ صادق ممتنع اس پر
کیا تشخیص کچھ ہم نے نہ ہرگز شخص امکاں کو
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست