بھر دو مرے سبو میں شراب گلاب اور

سراج الدین ظفر


شاید رخ حیات سے سرکے نقاب اور
بھر دو مرے سبو میں شراب گلاب اور
ہو گی مرے سبو سے نمود ہزار صبح
ابھریں گے اس افق سے ابھی آفتاب اور
آتی ہے کوئے دار و رسن سے صدا ہنوز
آئے ادھر جو ہے کوئی خانہ خراب اور
مخمور بوئے زلف نہ آئیں گے ہوش میں
چھڑکے ابھی نسیم بہاراں گلاب اور
اے وارثان سطوت پرویز ہوشیار
دامان وقت میں ہیں ابھی انقلاب اور
آئی ظفرؔ جو رات زباں پر حدیث دوست
ناگاہ بڑھ گئی مرے جوہر کی آب اور
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست