گل کون تراشے ہے چراغِ سحری کا

قمر جلالوی


ارماں ہو مجھے نزع میں کیا چارہ گری کا
گل کون تراشے ہے چراغِ سحری کا
اک وہ بھی ہے بیمار تری کم نظر کا
مر جائے مگر نام نہ لے چارہ گری کا
برہم ہوئے کیوں سن کے مرا حالِ محبت
شکوہ نہ تھا آپ کی بیداد گری کا
بیگانۂ احساس یہاں تک ہوں جنوں میں
اب گھر کی خبر ہے نہ پتہ در بدری کا
اور اس کے سوا پھول کی تعریف ہی کیا ہے
احسان فراموش نسیمِ سحری کا
دنیا پہ قمر داغِ جگر ہے مرا روشن
لیکن نہ لیا نام کبھی چارہ گری کا
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست