پتہ پتہ ہاتھ ملتا رہ گیا گلزار کا

قمر جلالوی


پھونک ڈالا برق نے گھر بلبلِ ناچار کا
پتہ پتہ ہاتھ ملتا رہ گیا گلزار کا
واہ کا کیا کہنا ہے اس پہلے پہل کے وار کا
میں ترے قربان قبضہ چوم لے تلوار کا
بڑھ تو جاؤ خون بھی کرنا کسی ناچار کا
تم تو اتنے بھی نہیں جتنا ہے قد تلوار کا
آگ تھی یا خونِ شہ رگ تھا کسی ناچار کا
عید بھی کل ہو گئی آیا نہ قاصد یار کا
اب بھلا ابھریں گے کیا بحرِ شہادت کے غریق
سر سے اونچا ہو گیا پانی تری تلوار کا
شمع گل، ڈوبے ہوئے تارے ، اندھیرا، بے کسی
دیکھ کر چاروں طرف منا ترے بیمار کا
کس قدر بے کار تھی آہِ شبِ فرقت قمر
ہر ستارہ مسکرایا چرخ کنج رفتار کا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست