جو بیڑا ڈوب چکا ہو وہ پار کیا ہو گا

قمر جلالوی


رہا الم سے دلِ داغ دار کیا ہو گا
جو بیڑا ڈوب چکا ہو وہ پار کیا ہو گا
جلا جلا گے پسِ مرگ کیا ملے گا تمھیں
بجھا بجھا کے چراغِ مزار کیا ہو گا
وہ خوب ناز سے انگڑائی لے کے چونکے ہیں
سحر قریب ہے پروردگار کیا ہو گا
اگر ملیں گے یہی پھل تری محبت میں
نہال پھر کوئی امید وار کیا ہو گا
قمر نثار ہو یہ سادگی بھی کیا کم ہے
گلے میں ڈال کے پھولوں کا ہار کیا ہو گا
فہرست