تھا کماں تک تیر دل میں آ کے ارماں ہو گیا

قمر جلالوی


کیا سے کیا یہ او دشمنِ جاں تیرا پیکاں ہو گیا
تھا کماں تک تیر دل میں آ کے ارماں ہو گیا
باغباں کیوں سست ہے غنچہ و گل کی دعا
اک مرے جانے سے کیا خالی گلستان ہو گیا
کیا خبر تھی یہ بلائیں سامنے آ جائیں گی
میری شامت مائل زلفِ پریشاں ہو گیا
کچھ گلوں کو ہیں نہیں میری اسیری کا الم
سوکھ کر کانٹا ہر اک خار گلستاں ہو گیا
ہیں یہ بت خانے میں بیٹھا کر رہا کیا قمر
ہم تو سنتے تھے تجھے ظالم مسلماں ہو گیا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست