ہائے انسان کی انگڑائی کا خم

شکیب جلالی


دیکھتی رہ گئی محرابِ حرم
ہائے انسان کی انگڑائی کا خم
جب بھی اوہام مقابل آئے
مثلِ شمشیر چلی نوکِ قلم
پرِ پرواز پہ یہ راز کھلا
پستیوں سے تھا بلندی کا بھرم
غم کی دیوار گری تھی جن پر
ہم وہ لوگ ہیں اے قصرِ ارم
چاندنی غارہ پائے جولاں
کہکشاں جادہ ابنِ آدم
ایک تارہ بھی نہ پامال ہوا
ایسے گزرے رہِ افلاک سے ہم
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست