اگر وہ سنگ نہیں ہے تو مسکرائے بھی

عرفان صدیقی


چراغِ خانۂ افسردگاں جلائے بھی
اگر وہ سنگ نہیں ہے تو مسکرائے بھی
وہ چاند ہے تو مرے بام پر طلوع بھی ہو
ستارہ ہے تو مری شام جگمگائے بھی
وہ پھول ہے تو مری شاخ جاں بھی مہکائے
اگر ہوا ہے تو میرے بدن تک آئے بھی
وہ شعلہ ہے تو مجھے خاک بھی کرے آخر
اگر دیا ہے تو کچھ اپنی لو بڑھائے بھی
سخن سرا ہے تو مجھ سے مکالمہ بھی کرے
گلہ سنے بھی اور اپنی غزل سنائے بھی
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست