وہ لوگ ادا اجر رسالت نہیں کرتے

عرفان صدیقی


جو معرکۂ صبر میں نصرت نہیں کرتے
وہ لوگ ادا اجر رسالت نہیں کرتے
ہوتی ہے یہی مصحف ناطق کی نشانی
نیزے پہ بھی سر بولے تو حیرت نہیں کرتے
جب تشنہ دہاں خود نہ دیں اس کی اجازت
دریا بھی قریب آنے کی ہمت نہیں کرتے
پھولوں سے بہت ڈرتے تھے باطل کے گنہگار
کیوں تیر چلا دینے میں عجلت نہیں کرتے
وہ ہاتھ کٹا دیتے ہیں سر دینے سے پہلے
مظلوم کبھی ظلم کی بیعت نہیں کرتے
کوثر پہ نہ کیوں حق ہو کہ دنیا میں بھی ہم لوگ
گریہ نہیں کرتے ہیں کہ مدحت نہیں کرتے
اس وقت سے ظالم کے مقابل ہیں سو اب تک
بیعت ہے بڑی چیز، اطاعت نہیں کرتے
یہ اشک عزا اور یہ دنیا کے خزانے
ہم اپنے چراغوں کی تجارت نہیں کرتے
اس آئینہ خانے کی طرف دیکھتے ہیں ہم
پھر کوئی زیارت کسی صورت نہیں کرتے
جز حرف دلا کچھ بھی عبارت نہیں کرتے
ہم اور سخن کوئی سماعت نہیں کرتے
جس طرح چلے سبطِ نبیؐ شہر نبی سے
اس طرح تو مہماں کو بھی رخصت نہیں کرتے
اک درد کو کرتے ہیں جہاں گیر جہاں تاب
ہم صرف وہ تاریخ روایت نہیں کرتے
وہ شمع بجھی اور یہ حقیقت ہوئی روشن
ارباب وفا ترک رفاقت نہیں کرتے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست