پھر اک کرن اسی کوچے میں لے کے جائے مجھے

عرفان صدیقی


پھر ایک جھونکا وہاں سے لگا کے لائے مجھے
پھر اک کرن اسی کوچے میں لے کے جائے مجھے
صدا کی لہر کسی اور شہر تک لے جائے
کچھ اور بات ہو کچھ اور یاد آئے مجھے
اسی کا خانۂ ویراں، اسی کا طاقِ ابد
میں اک چراغ ہوں چاہے جہاں جلائے مجھے
یہ اس کا دل ہے کہ گم گشتگاں کی بستی ہے
کہاں چھپا ہوں کہ وہ بھی نہ ڈھونڈ پائے مجھے
اب اس کے آگے تو گرداب ہے خموشی کا
میں لفظ بھول رہا ہوں کوئی بچائے مجھے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست