تابِ نمو تو ہم میں ہے ، آب و ہوا بھی چاہیے

عرفان صدیقی


نخلِ مراد کے لیے فصلِ دعا بھی چاہیے
تابِ نمو تو ہم میں ہے ، آب و ہوا بھی چاہیے
کم نظرانِ شہر کو وحشتِ جاں نظر تو آئے
چاکِ جگر بہت ہوا، چاکِ قبا بھی چاہیے
سہل نہیں کہ ہاتھ آئے اس کے وصال کا گلاب
دستِ ہوس بھی چاہیے ، بختِ رسا بھی چاہیے
کچھ نہ ملے تو کوچہ گرد، لوٹ کے گھر تو آ سکیں
پاؤں میں کوئی حلقۂ عہدِ وفا بھی چاہیے
مفتَعِلن مفاعِلن مفتَعِلن مفاعِلن
رجز مثمن مطوی مخبون
فہرست