کس کو آواز لگاتا ہے کھنڈر کا وارث

عرفان صدیقی


ایک آسیب ہے ٹوٹے ہوئے گھر کا وارث
کس کو آواز لگاتا ہے کھنڈر کا وارث
پھر کوئی خیمہ کسی اذنِ عقوبت کا شکار
پھر کوئی نیزہ کسی دولتِ سر کا وارث
کب مرے قریۂ ظلمات پہ ہو گا روشن
میرا مہتاب‘ مرے دیدۂ تر کا وارث
جانے اس دشت میں بھٹکے گا اکیلا کب تک
میرا ناقہ مری جاگیرِ سفر کا وارث
رفتگاں وعدہ شکن ابرِ گریزاں کی طرح
اور اک طائرِ مجروح شجر کا وارث
حکم ہے مجھ کو خرابوں کی نگہبانی کا
میں کسی موسم بے برگ و ثمر کا وارث
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست