روشنی روزنِ دیوار بھی کر سکتے ہیں

عرفان صدیقی


جشنِ مہتاب گرفتار بھی کر سکتے ہیں
روشنی روزنِ دیوار بھی کر سکتے ہیں
یوسفِ شہر، تجھے تیرے قبیلے والے
دام لگ جائیں تو بازار بھی کر سکتے ہیں
ایک شکل اور بھی ہے چپ کھڑے رہنے کے سوا
آپ اس جرم کا اقرار بھی کر سکتے ہیں
دفن کردی گئی جس خاک میں بستی میری
شہر اسی خاک سے آثار بھی کر سکتے ہیں
فتح کے نشے میں یہ بات نہ بھولو کہ وہ لوگ
پھر پلٹ آئیں تو یلغار بھی کر سکتے ہیں
جی دکھایا ترے لہجے نے تو معلوم ہوا
کس طرح لفظ کو تلوار بھی کر سکتے ہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست