یہ عجب نرگسِ بیمار ہے خاکم بدہن

عرفان صدیقی


ہر طرف کشتوں کا انبار ہے خاکم بدہن
یہ عجب نرگسِ بیمار ہے خاکم بدہن
کچھ نہ کچھ ہوش ہے باقی ابھی دیوانوں میں
یہ تو ابرو نہیں تلوار ہے خاکم بدہن
قیدخانے میں یہ مہتاب کہاں سے آیا
کیا کوئی روزنِ دیوار ہے خاکم بدہن
صید کرتا ہے کسی اور کی مرضی سے مجھے
خود بھی صیاد گرفتار ہے خاکم بدہن
یہ کوئی طنز نہیں تیری مسیحائی پر
عشق کیا جان کا آزار ہے خاکم بدہن
جب تلک گرد نہ چہرے سے ہٹائی جائے
صیقل آئنہ بے کار ہے خاکم بدہن
کوئی شے خاک پہ افتادہ ہے دستار کے ساتھ
یہ تو شاید سرپندار ہے خاکم بدہن
فہرست