اور پھر ہم ان کے یار ہیں ہم ایسے شخص ہیں

بہادر شاہ ظفر


واقف ہیں ہم کہ حضرت غم ایسے شخص ہیں
اور پھر ہم ان کے یار ہیں ہم ایسے شخص ہیں
دیوانے تیرے دشت میں رکھیں گے جب قدم
مجنوں بھی لے گا ان کے قدم ایسے شخص ہیں
جن پہ ہوں ایسے ظلم و ستم ہم نہیں وہ لوگ
ہوں روز بلکہ لطف و کرم ایسے شخص ہیں
یوں تو بہت ہیں اور بھی خوبانِ دل فریب
پر جیسے پر فن آپ ہیں کم ایسے شخص ہیں
کیا کیا جفا کشوں پہ ہیں ان دلبروں کے ظلم
ایسوں کے سہتے ایسے ستم ایسے شخص ہیں
دیں کیا ہے بلکہ دیجیے ایمان بھی انہیں
زاہد یہ بت خدا کی قسم ایسے شخص ہیں
آزردہ ہوں عدو کے جو کہنے پہ اے ظفرؔ
نے ایسے شخص وہ ہیں نہ ہم ایسے شخص ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست