سیلانیوں کو خطرۂسیل بلا نہیں

رئیس فروغؔ


کتنی ہی بارشیں ہوں شکایت ذرا نہیں
سیلانیوں کو خطرۂسیل بلا نہیں
میں نے بھی ایک حرف بہت زور سے کہا
وہ شور تھا مگر کہ کسی نے سنا نہیں
لاکھوں ہی بار بجھ کے جلا درد کا دیا
سو ایک بار اور بجھا پھر جلا نہیں
ویسے تو یار میں بھی تغیر پسند ہوں
چھوٹا سا ایک خواب مجھے بھولتا نہیں
سوتے ہیں سب مراد کا سورج لیے ہوئے
راتوں کو اب یہ شہر دعا مانگتا نہیں
اس دن ہوائے صبح یہ کہتی ہوئی گئی
یوسف میاں کے سانولے بیٹے میں کیا نہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست