میں کہیں ہوں یا نہیں

رئیس فروغؔ


اے مرے خواب حسیں
میں کہیں ہوں یا نہیں
سارے پربت بن گئے
میرے دشمن کی جبیں
اپنے آنگن کو کہوں
حادثوں کی سر زمیں
روز میرے شہر میں
آگ لگتی ہے کہیں
اوس میں چلتی ہوا
نیند میں بھیگے حسیں
میرے آنسو کے لیے
آب جو کی آستیں
کس دکاں سے لاؤں میں
اپنے ہونے کا یقیں
فہرست