مگر وہ پیاری لڑکیاں زیادہ مہربان ہیں

رئیس فروغؔ


نہ آپ سے حسین ہیں نہ آپ سے جوان ہیں
مگر وہ پیاری لڑکیاں زیادہ مہربان ہیں
کبھی لباس اور ہوا کبھی زمین اور گھٹا
کسی دیار کی رتیں محبتوں کی جان ہیں
سفر کی بات کیا کہوں کہ میری دھوپ چھاؤں سے
گزرنے والی بستیاں ہواؤں کے سمان ہیں
منڈیریوں سے صحن تک دیے جلا کے سو گئیں
کبوتروں کی جوڑیاں عجیب میہمان ہیں
تری بہار کا شجر ہرا بھرا رہے مگر
وہ ڈالیاں بھی کھول دے جو میرا سائبان ہیں
فراق بھی تمام ہے وصال بھی تمام ہے
مگر ابھی محبتیں ذرا ذرا جوان ہیں
سمجھ رہے ہیں آپ بھی کہ بھیڑ دشمنوں کی ہے
ہماری اپنی صورتیں دلوں کے درمیان ہیں
مفاعِلن مفاعِلن مفاعِلن مفاعِلن
ہزج مثمن مقبوض
فہرست