شہر میں ایک مکاں ایسا ہے

رئیس فروغؔ


عشق ہو جائے جواں ایسا ہے
شہر میں ایک مکاں ایسا ہے
تم بھی بادل سے نظر آتے ہو
آج کی شام سماں ایسا ہے
چہرے پہچان میں آتے ہی نہیں
شاہراہوں پہ دھواں ایسا ہے
کوئی پیراک نہیں ہم لیکن
وہ تو دریا ہی رواں ایسا ہے
دیکھتے جاؤ گزرتے جاؤ
اب کے موسم ہی میاں ایسا ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست