دل کی جانب نظر ہے کیا کہیے

اسرار الحق مجاز


حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہیے
دل کی جانب نظر ہے کیا کہیے
پھر وہی رہ گزر ہے کیا کہیے
زندگی راہ پر ہے کیا کہیے
حسنِ خود پردہ ور ہے کیا کہیے
یہ ہماری نظر ہے کیا کہیے
آہ تو بے اثر تھی برسوں سے
نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہیے
حسن ہے اب نہ حسن کے جلوے
اب نظر ہی نظر ہے کیا کہیے
آج بھی ہے مجازؔ خاک نشیں
اور نظر عرش پر ہے کیا کہیے
فہرست