آج ایسا لگا یہیں کہیں ہو

زہرا نگاہ


برسوں ہوئے تم کہیں نہیں ہو
آج ایسا لگا یہیں کہیں ہو
محسوس ہوا کہ بات کی ہے
اور بات بھی وہ جو دل نشیں ہو
امکانِ ہوا کہ وہم تھا سب
اظہار ہوا کہ تم یقیں ہو
اندازہ ہوا کہ رہ وہی ہے
امید بڑھی کہ تم وہیں ہو
اب تک مرے نام سے ہے نسبت
اب تک مرے شہر کے مکیں ہو
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست