غش آ گیا مجھے انہیں ہشیار دیکھ کر

مصطفٰی خان شیفتہ


تھا قصدِ بوسہ نشے میں سرشار دیکھ کر
غش آ گیا مجھے انہیں ہشیار دیکھ کر
کچھ بیمِ قتل سے نہیں آنکھوں میں اشکِ سرخ
کھاتا ہے جوش خوں تری تلوار دیکھ کر
جاتے ہیں اور منع کی طاقت نہیں، مگر
رہ جائیں آپ وہ مجھے ناچار دیکھ کر
پردہ کسی کا یاد، نہ بے پردگی ہے یاد
غش ہو گیا میں کعبے کے استار دیکھ کر
سرخیل عاشقاں مجھے کہتے ہیں بوالہوس
عاشق کا اس کو مائلِ آزار دیکھ کر
آتی ہیں یاد کاکل و دل کی حکایتیں
روتا ہوں دام و مرغِ گرفتار دیکھ کر
کیا بن گیا ہوں صورتِ دیوار دیکھنا
صورت کسی کی میں سرِ دیوار دیکھ کر
رحم ایسی سادگی پہ ستم گر ضرور ہے
عاشق ہوئے ہیں ہم تجھے پرکار دیکھ کر
کم رغبتی سے لیتے ہیں دل، ہوشیار ہیں
بڑھتا ہے مول شوقِ خریدار دیکھ کر
کہتا تھا وقت مرگ کے ہر اک سے شیفتہ
دینا کسی کو دل تو وفادار دیکھ کر
فہرست