پر یہ ڈرتا ہوں کہ ایسا نہ ہو یار آ جائے

مومن خان مومن


میں اگر آپ سے جاؤں تو قرار آ جائے
پر یہ ڈرتا ہوں کہ ایسا نہ ہو یار آ جائے
باندھو اب چارہ گرو چلے کہ وہ بھی شاید
وصل دشمن کے لیے سوئے مزار آ جائے
کر ذرا اور بھی اے جوشِ جنوں خوار و ذلیل
مجھ سے ایسا ہو کہ ناصح کو بھی عار آ جائے
نام بدبختی عشاق خزاں ہے بلبل
تو اگر نکلے چمن سے تو بہار آ جائے
جیتے جی غیر کو ہو آتش دوزخ کا عذاب
گر مری نعش پہ وہ شعلہ عذار آ جائے
کلفت ہجر کو کیا روؤں ترے سامنے میں
دل جو خالی ہو تو آنکھوں میں غبار آ جائے
محو دل دار ہوں کس طرح نہ ہوں دشمنِ جاں
مجھ پہ جب ناصح بیدرد کو پیار آ جائے
ٹھہر جا جوش تپش ہے تو تڑپنا لیکن
چارہ سازوں میں ذرا دم دلِ زار آ جائے
حسن انجام کا مومنؔ مرے بارے ہے خیال
یعنی کہتا ہے وہ کافر کہ تو مارا جائے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست