گل کھلے جاتے ہیں وہ سایہء در تو دیکھو

فیض احمد فیض


گرمیء شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو
گل کھلے جاتے ہیں وہ سایہء در تو دیکھو
ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو، پندگرو، راہگزر تو دیکھو
وہ تو وہ ہے ، تمہیں ہو جائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو
وہ جو اب چاکِ گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی ان کا جگر تو دیکھو
دامنِ درد کو گلزار بنا رکھا ہے
آؤ اک دن دل پر خوں کا ہنر تو دیکھو
صبح کی طرح جھمکتا ہے شبِ غم کا افق
فیض، تابندگیء دیدہء تر تو دیکھو
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست