نیرنگ دل فریب یہ سب آسماں کے ہیں

یگانہ چنگیزی


کچھ زرد زرد پتے نشاں جو خزاں کے ہیں
نیرنگ دل فریب یہ سب آسماں کے ہیں
اک آگ سی لگی ہے زمانے میں ہر طرف
کیا جانے زمزمے یہ کس آتش‌ زباں کے ہیں
ہم دل جلوں کو حزن و الم سے ہے سوز و ساز
انداز زمزموں میں بھی آہ و فغاں کے ہیں
یہ بھی تو ہیں خراب اسی چشمِ مست کے
پرہیزگار حضرت‌ واعظ کہاں کے ہیں
اٹھ اٹھ کے بیٹھ جاتا ہے بانگ جرس پہ دل
دیکھ اے فلک یہ حوصلے اس ناتواں کے ہیں
گزرے ہوئے زمانے کی اب یاد کیا ضرور
چرچے قفس نصیبوں میں کیوں آشیاں کے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست