پیمانۂ دل چھلکے منہ کو جگر آ جائے

یگانہ چنگیزی


گر یاد میں ساقی کی ساغر نظر آ جائے
پیمانۂ دل چھلکے منہ کو جگر آ جائے
عکس رخ ساقی کو گر دیکھ لوں ساغر میں
کچھ دل کے بہلنے کی صورت نظر آ جائے
تیار رہو ہر دم مرنے پہ کمر باندھے
در پیشِ خدا جانے کب یہ سفر آ جائے
ہاں سیر تو کر غافل اس گورِ غریباں کی
انجام تجھے اپنا شاید نظر آ جائے
پھر جائیں ہمیشہ کو دنیا سے مری آنکھیں
مرتے دم اگر جلوہ تیرا نظر آ جائے
شور نفس بلبل سے ہوش اڑیں سب کے
گر زمزمہ سنجی پر یہ مشت پر آ جائے
بیمارِ محبت کی اب ہے یہ دعا ہر دم
پھر شام نہ ہو جس کی ایسی سحر آ جائے
بہتر ہے خم‌‌ و‌‌ ساغر آنکھوں سے رہیں اوجھل
ایسا نہ ہو شیشے پر دل ٹوٹ کر آ جائے
یاسؔ آپ کی بے جرمی آڑے نہیں آ سکتی
گر بات پر اپنی وہ بیداد گر آ جائے
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
ہزج مثمن اخرب سالم
فہرست